(آزاد کشمیر میں سیاسی ریلے )

سیاست (Politics) “ساس” سے مشتق ہے جو یونانی لفظ ہے ، اس کے معنی شہر و شہرنشین کے ہیں .

لغت میں سیاست کے معنی ٰ: حکومت چلانا اور لوگوں کی امر و نہی کے ذریعہ اصلاح کرنا ہے
اصطلاح میں : فن حکومت اور لوگوں کو اصلاح سے قریب اور فساد سے دور رکھنے کو سیاست کہتے ہیں
قرآن میں سیاست کے معنی ٰ : حاکم کا لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرنا، معاشرے کو ظلم و ستم سے نجات دینا ، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرنا اور رشوت وغیرہ کو ممنوع قرار دینا ہے

حدیث میں سیاست کے معنی : عدل و انصاف اور تعلیم و تربیت کے ہیں
علمأ کی نظر میں : رسول خدا اور ائمہ معصومین کی روش ،استعمار سے جنگ ،مفاصد سے روکنا ،نصیحت کرنا سیاست ہے
فلاسفہ کی نظر میں: فلاسفہ کے نزدیک فن حکومت، اجتماعی زندگی کا سلیقہ،صحیح اخلاق کی ترویج وغیرہ سیاست ہے
چوں کہ انسان خود بخود مندرجہ بالا امور سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتا،لہٰذا کسی ایسے قانون کی ضرورت ہے جو انسانوں کو بہترین زندگی کا سلیقہ سکھائے ،جس کو دین کہتے ہیں۔
لیکن

image

ہمارے آزاد خطے میں سیاست کا مطلب بلکل مختلف ہے بلکہ ہمارے خطے میں کیا  برصغیر میں  سیاست کا مطلب ہی خون چوسنا ہے ذلت کو دعوت دینا غربا” کا جینا حرام کرنا ہے سیاہ  دھن سے سفید دھن تک صرف سیاست ہی بہترین ذریعہ ہے..

آج کل آزاد کشمیر میں سیاست کا بخار مرد و زن  کے بدن اور روح کو حرارت میں رکھا ہوا پاکستان کے ایوان میں دھواں مار رہا ہے . شور غل میں وفاقی کی فوج ظفر ء موج  آزاد کشمیر میں سر گرم ہے .

image

جب سیاہ سیاست کے سیاہ جگت ما جگت بنتے ہیں اور اپنے آپ کو سیاست دان ثابت کرنے کےلیے  ریلیاں اور جلسے کرتے ہیں اور اپنی کمزوریوں کو مساکین کے لہو سے تر کرتے ہیں جیسے ایک نکیال آزاد کشمیر کی مثال  ہے جہاں سالار سیاہ جگت کے  کالے کرتوت عوام کے سامنے آئے تو وہی کالے کرتوت ایک انسان کی موت کا سبب  بن گئے ..

لیکن کیا مجال  ہے کہ سیاسی حلقوں میں کہیں حیاہ نظر آئے بلکہ بڑے فخر سے اپنے اپنے سیاہ دیوان کو  سجانے کے لیے  نت نئے تجربات سے عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں
پاکستان مسلم لیگ ن کی سیاست نے تو نیا آغاز کر دیا اور تاریخ کا  بدترین آغاز یوں ہوا کہ  ایک سال پہلے  آزاد کشمیر کے وزیراعظم کا اعلان ہو گیا یہ ہوتا ہے  سیاہ جگت کے ما کارنامے …

یوں تو سارے فنکار ہیں لیکن  اس ن کی سیاست کا مطلب  ندامت ہی ہے بدماشی کی یہ انتہا چوری اور بدکاری کی یہ مثال رہتی دنیا تک  کہیں بھی  نظر نہیں آئے گی کسی خطے میں کئی مہینے الیکشن سے پہلے وزیراعظم کو چن لیا ہو

یہ خطہ ریاست جموں و کشمیر جو 84471 مربع میل پر قائم تھا اور تقسیم ہے اس 4ہزار مربع میل میں  ایک چھوٹا سا خطہ ہے جو کسی زمانے میں بیس کیمپ کے نام سے جانا جاتا تھا.

لیکن آج بدمست اقتدار کا کالا کوٹھہ بن چکا ہے جو ظلم و ستم غربت و لاچاری کو کم نہیں بلکہ ہر روز اضافہ ہی کر رہا ہے 
 
اس خطے کو آزاد کشمیر کا نام دیا گیا ہے لیکن کیا آزاد اور کیا غلام شاید کسی کو اس کی سمجھ ہی نہ آئے آزاد اور غلام کس کو کہتے ہیں

Author: News Editor

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.