پاکستانی فیس بک وال

ہمارے عام پاکستانیوں کی وال کیسی ہوتی ہے؟
سب سے اوپر خانہ کعبہ ،مدینہ منورہ و مقامات مقدسہ کی تصاویر لگائی ہوتی ہیں۔
اسکے بعد ہوا میں لٹکا ہوا پتھر دکھایا جاتا ہے اور اسکے شئیر کرنے پہ ثوابِ دارین کے حصول کا بتایا جاتا ہے۔ نہ شئیر کرنے سے شیطان روکتا ہے. اپنے پیجز کے لائک بڑهانے کے لئے اس فرض کی ادائیگی کے لئے اوپر تیر کے نشان کی طرف لائک بٹن پہ انگوٹها دبانے سے ایمان کی طاقت بڑهتی اور شیطان کی کم ہونے کی گارنٹی بهی ہوتی ہے۔
اسکے بعد اپنے سیاسی مخالف کے چہرے کو کسی بندر کے دھڑ کے ساتھ لگایا ہوتا ہے۔ اور ایسی جملہ بازی ہوتی ہے کہ تہذیب ماتم کناں نظر آتی ہے۔
اسکے بعد کسی فلمی ایکٹریس کی تصویر ہوتی ہے،جس کی ادائے کافرانہ نے ایسی ہل چل مچائی ہوتی ہے کہ لائک شئیر بے خودی کے عالم میں دب جاتا ہے۔
اس کے بعد یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ اگر آپ اللہ سے پیار کرتے ہیں یا نہیں۔ جواب کمنٹ میں دے کے کافروں کو ہرانے کی پوری ایمان افروز کوشش ہوتی ہے۔
اس کے بعد واہگہ بارڈر پہ انڈین سپاہی کی گیلی پینٹ دکھائی جاتی ہے، اس کے کمنٹس میں 500 لوگوں نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لکھا ہوتا ہے۔ یوں ہماری دہشت بهی کمنٹس اور لائکس کے ذریعہ بڑهتی نظر آتی ہے۔
اس کے بعد 6 سال پرانے بیمار کی تصویر کی صحت یابی اور اشد خون کی اپیل کی جاتی ہے۔ وہ بیمار شاید وفات پا چکے ہوں. یا ابهی بهی شاید خون کی ضرورت ہو، ہر دو صورتوں میں ہسپتال جانے کی بجائے، آگے شئیر کر دینا عین ادائیگی فرض سمجها جاتا ہے۔
اس کے بعد اتوار کو جمعتہ المبارک اور جمعہ کے فضائل لکھے جاتے ہیں۔
اس کے بعد جیسے باتھ روم کے کموڈ پر کسی مخالف فرقے کو کافر کافر لکھ کر قابل تحسین و حصولِ جنت کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے وہی عمل پورے خشوع و خضوع سے اپنی وال پہ دہریا جاتا ہے۔
اس کے بعد انور مقصود کے نام سے ٹویٹ شئیر کی جاتی ہیں، ایک میں وہ نواز شریف اور دوسری میں عمران خان کی کِٹ لگا رہے ہوتے ہیں۔
اس کے بعد ایک حدیث شئیر کی جاتی ہے جس میں سنی سنائی بات بغیر تحقیق و تصدیق کے پھیلانے والے کو فاسق اور جھوٹا کہا جاتا ہے۔

Author: News Editor

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.