جدید ڈیری فارمز کی ناکامی کی وجوہات

جدید ڈیری فارمز کی ناکامی کی وجوہات

پچھلے 3-5 سالوں سے ڈیری کو بزنس کے طور پر اپنانے کے رجحان میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ کئی سو لوگوں نے جدید طرز کے ڈیزائن(فن تعمیر)، جدید مشینری اور جانوروں کی بہترین نسلوں کے ساتھ ڈیری فارم کا بزنس شروع کیا۔ لیکن ان میں سے 20% بھی ایسے فارمر نہیں جو اب نفع بخش بزنس کر رہے ہوں۔
سچ تو یہ ہے کہ پچھلے تین سالوں سے ڈیری کا کاروبار بہت متاثر ہوا ہے۔ لیکن ایسی بات کرنے کا مقصد کسی نئے کسان(فارمر)کو مایوس کرنا نہیں۔ بلکہ ایک ان وجوہات کا بتانا مقصود ہے جن سے جدید ڈیری فارم ناکام ہو رہے ہیں۔
نیچے دی گئی وجوہات نئے فارمز کی ناکامی کا سبب بنی۔
وجہ نمبر 1 ۔ نا تجربہ کار اور لاعلم لوگوں کا ڈیری فارم شروع کرنا۔
ایسے لوگوں کو چار گروپ میں تقسیم کیا جاتا جنہوں نے جدید ڈیری فارمنگ شروع کی۔
پہلا گروپ ان لوگوں کا ہے جو کہ مقامی ہیں اور اچانک امیر ہو گئے(جیسے بھی ہوئے) اور ان کے پاس کافی پیسے ہیں۔
دوسرا گروپ اوسیزز (بیرون ملک کام کرنے والے)کا ہے جن کے پاس سخت محنت سے کمایا ہوا پیسہ ہے۔
تیسرا گروپ ان سافٹ ویر انجنئیرز کا ہے جنہوں نے اپنی نوکریوں سے کافی پیسے کما لیے اور وہ اپنے آجداد کے کام کی طرف واپس آنا چاہتے ہیں۔
چوتھا گروپ مڈل کلاس گھرانوں کے پڑھے لکھے بے روزگاروں کا ہے
ان چاروں گروپس کے لوگوں کو ڈیری کے کام کا کوئی تجربہ نہیں(کچھ نے تو گائے/بھینس کو پہلے کبھی چھوا تک نہیں)۔ یہ سب اچھی نیت سے جدید ڈیزائن اور جدید ٹیکنالوجی کو ڈیری کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے اپنانا چاہتے تھے۔ لیکن کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا(کچھ تو گائے اور بیل میں فرق بھی نہیں جانتے)
وجہ نمبر 2: لوگوں کا ڈیری فارمنگ کی طرف بڑھتا ہوا رجحان پیسے کی وجہ سے ہے۔(کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کام بہت آسان ہے)۔ جیسا کہ نام(ڈیری فارمنگ) سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ “ڈیری فارمنگ” فارمنگ کی ایک قسم ہے اور فارمنگ کوئی بزنس نہیں ہے(اگر خالصتاً دیکھا جائے)
ڈیری فارمنگ اصل میں بزنس نہیں بلکہ جنون ہے۔
بنیادی طور پر نئے ڈیری فارمرز اس بات کو سمجھنے میں ناکام ہوئے کہ وہ اپنا تعلق ایک زندہ جانور سے جوڑ رہے ہیں نہ کہ کسی مشین سے۔ ڈیری فارمنگ کے لیے بہت زیادہ علم اور اس سے زیادہ صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ بہت سے ناکامیاب ڈیری فارم ان لوگوں نے شروع کیے جن کے پاس ہائی فائی ڈگریاں اور تعلیم تھی۔ ان میں سے اکثر نے اپنے خیالوں میں محل تعمیر کر لیے تھے۔ یہ لوگ ایکسل شیٹوں اور پراجیکٹ مینجمنٹ کے اصولوں کو اپنے فارم پر استعمال کرتے تھے۔ اگر دیکھا جائے تو بظاہر اس میں کوئی بُرائی بھی نہیں لیکن صرف ان ٹولز کا استعمال بھی کافی نہیں۔ کئی شہزادے تو ایسے بھی تھے جنہوں نے یہ سوچا ہوا تھا کہ ایک بھینس سال کے 365 دن بارہ لیٹر
دودھ دیتی ہے۔
وجہ نمبر 3: بگ بینگ فارمولہ، بہت سے ہائی ٹیک فارمز بے بگ بینگ فارمولہ اپنایا۔ انہوں نے بڑے بڑے شیڈ تعمیر کیے اورایک ہی بہت بڑی تعداد میں جانور خریدے۔ جب اپ اس فیلڈ میں نئے ہوں اور اپ کے پاس بہت زیادہ جانوروں کا بڑا فارم ہو تو اس کے انتظامات چلانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ جانوروں کی تعداد میں اضافہ عام طور پر اپنی دودھ کی مقدار کو یکساں(کم یا زیادہ نہ ہو) رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ کچھ فارمز نے ایک بہت بڑی غلطی کی کہ انہوں نے تو بہترین قسم کے پروسیسنگ پلانٹ بھی اپنے فارمز پر لگا لیے جب کہ ان کے فارم پر ابھی دودھ کی پیداوار شروع بھی نہیں ہوئی تھی۔
وجہ نمبر 4: جانوروں کے دوبارہ بچہ دینے کے لیے گھبن ہونے کے بارے علم کا نہ ہونا۔ بہت سے نئے فارمرز صرف یہ سمجھتے ہیں کہ جانوروں سے صرف دودھ لیا جاتا ہے ان میں سے کئی ایسے ہیں جن کو یہ پتا نہیں کہ جانور کو بچے کی پیدائش کے تین سے پانچ ماہ کے اندر دوبارہ کراس ہو جانا چاہیے۔ ایسے فارمرز بھی بہت ہیں جو یہ نہیں جانتے کہ جانور کے ہیٹ میں آنے کی کیا نشانیاں ہوتی ہیں باز فارمرز ایسے بھی ہیں جن کے فارم پر درجنوں جانور ہوتے ہیں لیک۔ ان کے پاس کراس کرنے یا ہیٹ کا پتا چلانے کے لیے کو بیل وغیرہ نہیں ہوتا۔ باز اوقات مصنوعی نسل کُشی پر بھروسہ کرنے یا صحیح استعمال نہ کرنے سے ہیٹ سائیکل مس کر دیتے ہیں۔ پھر کچھ وقت کے بعد جب ان کو اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے تو جانور اٹھ نو ماہ تک دودھ دے چکا ہوتا ہے۔
اگر اپ کے پاس پچاس جانور ہیں اور ان میں سے بیشتر ابھی تک کراس نہیں ہوئے اور اٹھ ماہ تک دودھ بھی دے چکے ہیں اس کا مطلب ہے اپ اپنے ان پچاس جانوروں کو اگلے نو دس ماہ تک چارہ کھلائیں گے اور دیکھ بھال کریں گے جس سے اپ کو بہت ذیادہ نقصان ہو گا۔ تو ہمیشہ اپنے جانوروں کے ہیٹ میں آنے کا خیال رکھیں اور جیسے ہی ہیٹ ہیٹ میں آئیں ان کو کراس کروا دیں۔ ایسا کرنے سے اپ بہت بڑے نقصان سے بچ سکتے ہیں۔
وجہ نمبر 5: بچھڑوں اور خاص طور پر بچھڑیوں کی دیکھ بھال نہ کرنا بھی نئے آنے والے فارمرز کے ناکام ہونی کی ایک وجہ ہے۔ ایسے بہت سے فارمرز نے اپنی بچھڑیوں کی مناسب دیکھ بھال نہ کر کے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ بچھڑیوں کی اچھے طریقے سے دیکھ بھال ایک کامیاب فارمر کی نشانی ہے، کیونکہ یہی بچھڑیاں مستقبل میں فارمر کو بہت فائدہ دیتی ہیں۔ میں نے سو دودھ دینے والی بھینسوں کے فارم پر صرف بیس تیس کٹے/کٹیاں دیکھی تھیں۔ باقی کے بچے مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے مر چکے تھے۔ یہ تھوڑے وقت یا ایک سال کا کوئی زیادہ نقصان نہیں لیکن جب ایک دو سال بعد اپ کے کچھ جانور بوڑھے/کمزور یا دودھ دینے کے قابل نہیں رہتے تب اپ کو اپنے فارم پر دودھ کی پیداوار کو یکساں رکھنے کے لیے مزید نئے جانور خریدنے پڑتے ہیں جس کے لیے مزید سرمایہ چاہیے۔ ایک کامیاب ڈیری فارمر ہی اپ کو بھچڑیوں/کٹیوں کی اہمیت کے بارے میں بتا سکتا ہے کیونکہ اس کو پتا ہوتا ہے کہ تین چار سال کے اندر اندر یہی بھچڑیاں اور کٹیاں دودھ دینے لگ جائیں گی۔
وجہ نمبر 6: ناکامی کی وجوہات میں یہ بہت اہم ہے۔ خوراک(ونڈہ۔ منرلز وغیرہ) اور چارے(سبز چارہ۔ مثلاً برسیم، مکئی، الفا الفا، گنا، جوار وغیرہ) کو مناسب طریقے سے مینج نہ کر پانا۔
بہت دے نئے ڈیری فارمر شروع میں اپنے جانوروں کو اچھی خوراک اور چارہ دیتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی پانچ چھ ماہ بعد دودھ کی پیداوار کم ہونا شروع ہوتی ہے نئے فارمرز خوراک اور چارے میں بھی کمی کر دیتے ہیں جس سے مزید نقصان ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جانور کمزور ہو جاتے ہیں اور دودھ کی پیداوار مزید متاثر ہوتی ہے۔ کچھ لوگ ایک دم ایسا کر کے بہت نقصان اٹھاتے ہیں۔
جانور کو خوراک اور چارہ اس کے جسمانی وزن اور دودھ کی پیداوار کے حساب سے دیا جانا چاہیے۔ دودھ خشک ہو جانے کے بعد اپ اس کی خوراک میں کمی کر سکتے ہیں لیکن وہ بھی اتنی ہو جس سے اس کی جسمانی ضروریات متاثر نہ ہوں۔ اور اگر کمی جانا مقصود ہو تو بھی ایک دم خوراک اور چارہ کم نہیں کرنا چاہیے۔ ہر روز تھوڑا تھوڑا کم کرتے جائیں۔
ایک دم چارے اور خوراک میں کمی سے جانور کی صحت پر مضر اثرات پڑتے ہیں جو کہ اس کی ریپروڈیٹو (دوبارہ گھبن ہونے) کی صلاحیت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔
وجہ نمبر 7: مکمل خود کار نظام کی ناکامی اور لیبر کے مسائل۔ بہت سے نئے ڈیری فارمر اپنے فارم کو مکمل خود کار بنانا چاہتے ہیں جو کہ بہت مشکل کام ہے۔
ایسی بھینسیں جن کی چوائی ہاتھوں سے کی جاتی ہو ان کو ایک ہی دفعہ مشینری ہر منتقل کرنے سے بہت سے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ ایسا کرنے کے لیے بہت سارا وقت اور صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب ایسے فارمرز کو ان کی خواہش کے مطابق رزلٹ نہیں ملتے تو وہ جلدی بازی میں اپنی دودھ چوائی والی مشینوں کو ضائع کر دیتے ہیں یا بہت کم قیمت پر فروخت کرتے ہیں جس سے ان کو نقصان ہوتا ہے۔ لیکن ایسے بھی بہت سے فارمرز ہیں جن پر یہ تجربات کامیاب ہیں۔ لیبر بلیک میلنگ کا مسئلہ بھی نئے فارمرز کی ناکامی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ جب لیبر راتوں رات غائب ہو جائے تو اپ کے فارم کا نظام درہم برہم ہو کر رہ جاتا ہے اسی لیے اپنی لیبر کو ہمیشہ خوش رکھیں اور ان کی ضروریات کا خاص خیال رکھیں۔
وجہ نمبر 8: ناکامی کیا ایک اور وجہ” دوسرے پر انخصار کرنا ہے”۔ باز لوگوں کے پاس ڈیری فارم شروع کرنے کے لیے پیسہ تو ہوتا ہے لیکن ان کے پاس اتنا علم نہیں ہوتا اور وہ اپنا وقت بھی ڈیری فارم پر نہیں گزارتے، فارم کی دیکھ بھال کے لیے دوسروں پر انخصار کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کافی نقصان ہو جاتا ہے۔ کیونکہ ڈیری فارم کو مالک کی توجہ کی ضرورت دن کے چوبیس گھنٹے، ہفتے کے سات دن، اور سال کے بارہ ماہ ہوتی ہے۔ دوسرے لوگ وہ کچھ اپ کے لیے ایسا نہیں کر سکتے خواہ اپ ان کو جتنی مرضی سہولیات دیں۔ اگر اپ اپنے فارم کو وقت نہیں دے سکتے(کم از کم اس وقت تک جب فارم ایک فلُو میں ا جائے یعنی ایک روٹین سیٹ ہو جائے) تو میرا اپ کو مشورہ ہے کہ ڈیری فارمنگ بالکل نہ شروع کریں۔
وجہ نمبر 9: چھوڑنے کا آسان راستہ۔
جیسا کہ بتایا گیا ہے کہ نئے فارمرز کے پاس پیسے کافی ہوتا ہے اور وہ کچھ نقصان کر کے واپس اپنے کام کی طرف جا سکتے ہیں اس لیے جب بھی ان کو ڈیری فارم مینجمنٹ یا کسی اور طرح کی پریشانی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ فارم بند کرتے ہیں اور اپنے پروفیشن کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔
یہاں تک تو سب ٹھیک ہے لیکن سب سے مایوس کن بات یہ ہوتی ہے کہ وہ ڈیری فارمنگ کو بُرا کہتے ہیں کہ اس میں کوئی فائدہ نہیں اور دوسروں کو بھی مایوس کرتے ہیں۔ اس سے بھی مایوس کن عمل یہ کرتے ہیں کہ بہترین نسلوں کے جانوروں کو ذبخہ ہونے کے لیے قصائی خضرات کو بیچ جاتے ہیں۔
اگر ایسے لوگوں کے پاس اتنا سرمایہ نہ ہو کہ وہ ایک تجربہ سے ناکام ہونے کے بعد اس کو اسانی سے چھوڑ سکیں تو وہ اس کے کام کو کرتے رہیں گے اور آہستہ آہستہ اسی ناکام ڈیری فارم کو کامیاب ڈیری فارم میں تبدیل کر دیں گے۔
ایسا کام کرنے کے لیے اپ کو اپنے اوپر مکمل بھروسہ ہو اور اللہ کی ذات پر بھی کامل ایمان ہو تاکہ جب کسی مقام پر اپ کو ناکامی ہو تو اپ کے قدم ڈگمگائے نہیں بالکہ اپ صبر کے ساتھ وہ نقصان برداشت کریں اور اس تجربہ سے سیکھ کر آگے بڑھ جائیں۔ یہی ایک کامیاب ڈیری فارم کی نشانی ہے۔
حاصل تحریر:
اس تجزے کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ جو لوگ یہ کام شروع کرنے کا سوچ رہے ہیں ان کو ڈیری فارمنگ سے ڈرایا جائے اور نہ یہ تاثر دینا مقصود ہے کہ یہ بہت مشکل کام ہے۔
اس کا مقصد یہ ہے کہ اپ دوسروں کے تجربات سے سیکھ کر بہتر طریقے سے کام کا آغاز کریں جن وجوہات کو یہاں بیان کیا گیا ہے ان کو مد نظر رکھ کر اپنی پلیننگ کریں تاکہ اپ کو کم سے کم مسائل کا سامنا کرنا پڑے۔ ڈیری فارمنگ ان لوگوں کے لیے ہے جن کو اس کا جنون کی حد تک شوق ہے۔ ڈیری فارمینگ میں کامیاب ہونے کے لیے اپ کو بہت زیادہ وقت اور اس سے بھی زیادہ صبر کی ضرورت ہے۔
اللہ اپ سب کو اپ کے نیک مقاصد میں کامیاب کرے

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.