قصور میں7سالہ بچی کیساتھ ایسی شرمناک حرکت کہ انسانیت بھی شرماگئی

قصور میں7 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ زینب کو 6 روز قبل اغواء کیا گیا تھا، گزشتہ روز بچی کی لاش ذکی اڈہ کے قریب سے ملی۔ بچی کے والدین عمرہ ادائیگی کے لئے سعودی عرب گئے ہوئے ہیں انکی واپسی پر بچی کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے قصور میں بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا۔ شہباز شریف نے انسپکٹر جنرل پولیس سے واقعہ کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی۔ انہوں نے کہا واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے، معصوم بچی کے قتل کے ملزم قانون کے مطابق قرار واقعی سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے مقتول بچی کے لواحقین سے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا اور کہا متاثرہ خاندان کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا، میں کیس پر پیش رفت کی ذاتی طور پر نگرانی کروں گا۔دوسری جانب معصوم زینب کے قتل کے خلاف شہری اٹھ کھڑے ہوئے۔ وکلاء نے جہاں ضلع بھر میں ہڑتال کی تو تاجر بھی شٹر ڈاؤن کر کے زینب کے دکھ میں شریک ہوئے۔ قصور میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ ایک سال کے دوران اغواء اور زیادتی کے بعد قتل کیے گئے بچوں کی تعداد 12 ہو گئی لیکن پولیس ایک ملزم کو بھی گرفتار نہ کرسکی تاہم مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کر کے 60 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے خانہ پری ضرور کر لی گئی ہے اور زینب کی لاش تحویل میں لیکر پوسٹمارٹم کےلئے ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کر دی ہے۔زیادتی کے بڑھتے واقعات پر پولیس کا ایکشن مبینہ مقابلوں کی صورت میں ضرور سامنے آیا ہے جہاں ایک سال کے دوران 3 افراد مارے جا چکے ہیں۔ قصور میں بچیوں کے اغواء اور زیادتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے شہریوں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ گذشتہ ماہ بھی 7 سالہ کائنات کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جو اس وقت چلڈرن اسپتال لاہور میں زیر علاج ہیں۔ علاقے مکینوں کا ایک ہی سوال ہے ہمارے بچے مر رہے ہیں اور پولیس تماشائی بنی ہے۔

Author: News Editor

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.