Pak-China Relationships

چینی پاک چائنا اقتصادی راہدری کی پالیسی پر پاکستان کی حیرانی

چین نے پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک)کے ذریعے سڑکوں کےجال بچھانے کے حوالے سے بعض منصوبوں کی مالی امداد عارضی طور پر منقطع کر دی۔ایک سینئر سرکاری اہلکار نے ایک ٹی وی کوانٹرویو میں بتایا کہ چین نے اس حوالے سے فیصلہ کیا ہے کہ بیجنگ سے جاری ہونے والی نئی ہدایات کے مطابق یہ امداد روکی جا رہی ہے جس پر ہم علمدرآمد کر رہے ہیں۔یہ فیصلہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ایک کھرب روپے سے زائد کےمنصوبوں پر اثر انداز ہوتا نظر آرہا ہے. جبکہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے کہ اس کا اثر کس حد تک وسیع ہوگا . بعض ذرائع کے مطابق ابتدائی رپورٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کم سےکم تین منصوبوں کو تاخیر کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ جو منصوبے متاثر ہوں گے ان میں 210 کلو میٹر کا ڈیرہ اسماعیل خان-ژوب شاہراہ، جس کا تخمینہ 81 ارب روپے تک لگایا گیا تھا، جس میں 66 ارب روپے سڑک کی تعمیر جبکہ 15 ارب روپے زمین کے حصول پر خرچ کیے جائیں گے۔اس کے علاوہ 19 ارب 76 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والے 110 کلو میٹر طویل خضدار کی سڑک بھی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے جبکہ 8ارب 5 کروڑ روپے سے قراقرم ہائی وے (کے کے ایچ)کا رائے کوٹ سے تھاکوٹ تک رہ جانے والا 136 کلو میٹر کا حصہ بھی متاثر ہو سکتا ہے. خیال رہے کہ یہ تین منصوبے اصل میں حکومت کے اپنے ترقیاتی پروگرام کا حصہ تھے لیکن دسمبر 2016 میں، این ایچ اے ایچ کے ترجمان نے اعلان کیا کہ انہیں سی سی ای سی کے چھتری کے تحت چین سے رعایتی فنانس کے اہل بننے کے لئے شامل کیا جانا چاہئے.یہ تینوں منصوبے اصل میں حکومت کے ترقیاتی پروگرام کا حصہ تھے لیکن دسمبر 2016 میں این ایچ اے کے ترجمان کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ چین کو رعایتی فنانس کا اہل بننے کے لیے ان منصبوں کو سی پیک میں شامل کیا جانا چاہیے۔اہلکار نے مزید بتایا کہ ان تینوں منصوبوں کے لیے فنڈز گزشتہ برس چھٹے جے سی سی اجلاسمیں منظور کیے گئے تھے اور یہ امید کی جارہی تھی کہ ضروری رسمی طریقہ کار کے بعد تینوں منصوبوں کی فنڈنگ کو 20 نومبر کو جوائنٹ ورکنگ گروپ(جے ڈبلیو جی)کے اجلاس میں حتمی شکل دے دی جائے گی لیکن اجلاس میں پاکستان کو بتایا گیا کہ بیجنگ کی جانب سے نئی ہدایات جاری کی جائیں گی، جس میں فنڈز کے لیے نیا طریقہ کار بیان کیا جائے گا۔جے ڈبلیو جی کے اجلاس میںپاکستان کو چینی حکومت کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا تھا جس کے بعد فنڈز کے حصول کا موجودہ طریقہ کار ختم ہوگیا تھا۔خیال رہے کہ پچھلے طریقہ کار کے تحت فنڈز کو 6 مختلف فورمز سے منظور کرایا گیا تھا جس کے بعد فنڈز کا اجرا کیا جانا تھا۔حکام نے کہا کہ چینی انتظامیہ نے ہمیں بتایا کہ فنڈز کے اجرا کا گزشتہ طریقہ کار صرف ابتدائی منصوبوں کے لیے تھا اور سی پیک کے مستقبل کےمنصوبوں کے لیے نئی ہدایات جاری کی جائیں گی.
CPEC
Pak China Economic Corridor
Pak-China Relationships
CPEC New Policy about Pakistan
CPEC Policy Effects Pakistan Economy
Pakistan Economy Damaged by China CPEC

Author: Israr Kazmi

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.