زیادہ دیرتک نہ سونے سے انسان کی موت ہو سکتی ہے؟

ایک اچھے دن کے آغاز کے لیے آٹھ گھنٹے کی نیند ضروری ہے، انسانی صحت کے لیے نیند بہت ضروری ہے، نیند پوری ہو گی تو صبح آپ تازہ دم ہو کر جاگیں گے اور اپنے آپ کو صحت و توانا محسوس کریں گے لیکن اگر آپ کی نیند پوری نہیں ہے تو آپ اپنے آپ کو لاغر اور کمزور محسوس کریں گے اور آپ پر سستی چھائی رہے گی، آپ نے کبھی سوچا ہے کہ زیادہ سے زیادہ کتنی دیر جاگا جا سکتا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کے دو طالب علموں نے گیارہ دن اور پچیس منٹجاگتے رہنے کا ریکارڈ بنایا،ان دو طالب علموں رینڈی گارڈنر اور بروس میک ایلسٹر نے ایک سائنسی تحقیق کے لیے ایسا کیا۔اس دوران سائنس دان اس سوال کا جواب تلاش کر رہے تھے کہ کوئی بھی انسان بغیر سوئے کتنی دیر رہ سکتا ہے۔ ٹھیک اسی دور میں متعدد افراد زیادہ سے زیادہ دیر تک جاگتے رہنے کا عالمی ریکارڈ بنانے کی کوشش بھی کر رہے تھے۔ ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس وقت رینڈی کی عمر صرف 17 برس تھی، وہ ہونولولو کے ایک ڈی جے کا ریکارڈ توڑنا چاہتے تھے۔ اس ڈی جے نے گیارہ دن بغیر سوئے گزارے تھے۔ آخر کار گیارہ دن اور پچیس منٹ تک جاگ کر رینڈی اس ڈی جے کا ریکارڈ توڑنے میں کامیاب ہو گئے۔ تجربے کے دوران موجود بروس میک ایلسٹر نے برطانوی نشریاتی ادارے کے نامہ نگار کو بتایا کہ شروع میں ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ نیند کی کمی سے غیر معمولی صلاحیتوں پر کیا اثر پڑتا ہے لیکن ہمیں احساس ہوا کہ ایسا کرنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں ہے، پھر ہم نے یہ دیکھنے کا فیصلہ کیا کہ نیند کی کمی سے علم سے متعلق صلاحیتیں کس طرح متاثر ہوتی ہیں، ہم میں سے ایک کو اپنے ساتھی کی نگرانی کے لیے جاگنا تھا مگر تیسری رات کے بعد ایلسٹر کو احساس ہو گیا کہ وہ ایسا نہیں کر پائیں گے۔ اس لیے انھوں نے اپنے ایک ساتھی مارسینو سے مدد مانگی اور اس گروپ میں ولیم ڈیمینٹ بھی شامل ہو گئے۔ اس رپورٹ کے مطابق اب وہ کیلیفورنیا میںسٹینفرڈ یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔سنہ 1964 میں وہ دا سائنس آف سلیپ یعنی نیند کی حکمت پر کام کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔ انہوں نے اس بارے میں سین ڈیاگو میں اخبار میں پڑھا تھا۔ڈیمینٹ بتاتے ہیں کہ ریسرچ میں شامل نوجوانوں کو اس بات سے راحت ملی کیوں کہ انہیں ڈر بھی لگ رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس سوال کا جواب اب تک نہیں مل سکا ہے کہ زیادہ دیر تک نہ سونے سے کیا انسان کی موت واقع ہو سکتی ہے، اس ڈر کی وجہ یہ تھی کہ ایسا ہی ایک تجربہ بلیوں کے ساتھ کیا گیا تھااور پندرہ دن جاگنے کے بعد ان کی موت ہو گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ رات کا وقت سب سے مشکل ہوتا تھا کیونکہ اس وقت ان کے پاس کرنے کے لیے زیادہ کچھ نہیں تھا۔رپورٹ کے مطابق دن میں وہ باسکٹ بال کھیل کر چست رہتے تھے۔ اس دوران انہیں طرح طرح کے کھانے چکھائے جاتے تھے، بو سونگھائی جاتی تھی اور آوازیں سنائی جاتی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق بروس نے بتایا کہہم نے تبدیلی محسوس کرنا شروع کر دی تھی۔ ان کی علم اور آگہی سے متعلق صلاحیتیں متاثر ہو رہی تھیں لیکن دن گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی باسکٹ بال کھیلنے کی صلاحیت بہتر ہوتی گئی۔ رپورٹ کے مطابق گیارہ دن اور پچیس منٹ کا ریکارڈ بنانے کے بعد رینڈی پورے 14 گھنٹے تک سوئے رہے۔ رپورٹ کے مطابق جیسے جیسے دن گزرتے گئے ان کے سونے کا نظام بھی بحال ہوتا گیا، شروع میں انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی لیکن بعد میں انہیں نیند نہ آنے کی شکایات سامنے آئیں۔

Author: News Editor

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.