کیا آپ کے واٹس ایپ پیغامات محفوظ ہیں اور ان کی جاسوسی تو نہیں ہورہی؟ فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے اعلان کردیا

فیس بک کے بانی اور میسجنگ ایپ واٹس ایپ کمپنی کے مالک مارک زکر برگ کا کہنا ہے کہ فیس بک کے سسٹمز واٹس ایپ پر بھیجے جانے والے پیغامات کو نہیں دیکھتے۔ مارک زکربرگ کے اس بیان کے بعد دنیا بھر میں موجود واٹس ایپ صارفین نے سکھ کا سانس لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق منگل کے روز فیس بک کے بانی مارک زکر برگ امریکی کانگریس کی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے اور کئی گھنٹے تک سوالوں کے جوابات دیتے رہے۔ اس موقع پر مارک زکر برگ نے سینیٹرز کو بتایا کہ فیس بک کے سسٹمز واٹس ایپ کے پیغامات کو نہیں دیکھتے۔ فیس بک ڈیٹا سکینڈل کے بعد مارک زکر برگ کے اس بیان نے واٹس ایپ کے ان صارفین کو بڑا ریلیف فراہم کیا ہے جو اس حوالے سے تشویش میں مبتلا تھے۔امریکی کانگریس میں مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ ہم ایسے تمام جعلی اکاﺅنٹس پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان سب کو بند کر رہے ہیں جن کے ذریعے ووٹ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 بہت اہم سال ہے جس کے دوران پاکستان، بھارت اور برازیل سمیت دیگر ممالک میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور فیس بک کی پوری کوشش ہوگی کہ جعلی اکاﺅنٹس کے ذریعے انتخابات پر اثر انداز نہ ہوا جاسکے۔ خیال رہے کہ فیس بک کی جانب سے برطانوی فرام کیمبرج اینالیٹکا کو 87 ملین صارفین کا ڈیٹا فراہم کیا گیا تھا ۔ کیمبرج اینالٹیکا اسی ڈیٹا کی بنیاد پر امریکہ کے صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہوئی اور ٹرمپ کو صدر بننے میں مدد کی۔ دوسری جانب فیس بک ڈیٹا سکینڈل میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ موبائل فون میں موجود فیس بک ایپلی کیشن خواہ استعمال نہ بھی کی جائے لیکن پھر بھی یہ صارفین کا سارا ڈیٹا ریکارڈ کرتی ہے ، اس ڈیٹا میں موبائل فون نمبرزتک شامل ہیں۔ اس انکشاف کے بعد واٹس ایپ ،جسے محفوظ ترین ایپلی کیشن سمجھا جاتا ہے ،کے صارفین سخت تشویش میں مبتلا ہوگئے تھے۔ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ واٹس ایپ کچھ عرصہ پہلے فیس بک نے خرید لی تھی۔
واٹس ایپ کس حد تک محفوظ ایپلی کیشن ہے اس کا مظاہرہ کچھ روز پہلے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں بھی اس وقت دیکھنے ایا جب سابق ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار نے واٹس ایپ کے ذریعے صحافیوں اور آئی جی سندھ سے رابطے کیے لیکن عدالتی حکم کے باوجود تمام ادارے راﺅ انوار کے واٹس ایپ پیغامات ٹریس کرنے میں ناکام ہوگئے تھے۔

Author: News Editor

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.